Saturday, December 10, 2011

حسن بن صباح 515ھ / 1124ء

حسن صباح

اسماعیلی فرقے کی ایک دہشت پسند اور خفیہ جماعت کا بانی ۔ قم ’’مشرقی ایران‘‘ میں پیدا ہوا۔ باپ کوفے کا باشندہ تھا۔ 1071ء میں مصر گیا اور وہاں سے فاطمی خلیفہ المستنصر کا الدعاۃ بن کر فارس آیا۔ اور یزد ، کرمان ، طبرستان میں فاطمیوں کے حق میں پروپیگنڈے میں مصروف ہوگیا۔ کہتے ہیں کہ نظام الملک اور عمر خیام کا ہم سبق تھا۔ مگر بعد میں نظام الملک سے اختلاف ہوگیا تھا۔ چنانچہ ملک شاہ اول نے اس کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ اس نے 1090ء میں کوہ البرز میں الموت کے قلعے پر قبضہ کر لیا جو قزوین اور رشت کے راستے میں ہے۔ کئی دوسرے قلعے بھی اسماعیلیوں کے قبضے میں میں آگئے۔ 1094ء میں مصر کے اسماعیلیوں سے قطع تعلق کرلیا۔ اپنے آپ کو "شیخ الجبال" نامزد کیا اور قلعہ الموت کے پاس کے علاقے میں چھوٹی سی آزاد ریاست قائم کر لی ۔ پھر اپنے پیروؤں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ اس میں داعی اور فدائی بہت مشہور ہیں۔ فدائیوں کا کام تحریک کے دشمنوں کو خفیہ طور پر خنجر سے ہلاک کرنا تھا۔ بہت سے مسلمان اور عیسائی فدائیوں کے ہاتھوں قتل ہوئے۔ دہشت انگیزی کی یہ تحریک اتنی منظم تھی کہ مشرق قریب کے سبھی بادشاہ اس سے کانپتے رہتے تھے۔ کہتے ہیں کہ حسن بن صباح اپنے فدائیوں کو حشیش ’’گانجا‘‘ پلا کر بیہوش کر دیتا تھا اور پھر انھیں فردوس کی سیر کراتا تھا۔ جو اس نے وادی الموت میں بنائی تھی۔ حسن بن صباح نے طویل عمر پائی اور اس کے بعد بزرگ امیر اُس کا ایک نائب اس کا جانشین ہوا۔ اس جماعت کا خاتمہ ہلاکو خان کے ہاتھوں ہوا۔ جس نے قلعہ الموت کو فتح کرکے حسن بن صباح کے آخری جانشین رکن الدین کو گرفتار کرلیا اور ہزاروں فدائیوں کو بڑی بے رحمی سے قتل کر دیا۔

No comments: