Sunday, December 7, 2014

آٹھ تاج محل

دنیا میں ایسی عمارات کی کمی نہیں جو تاریخی ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی تاریخ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہیں اور اپنے اپنے ممالک کی شان بھی ہوتی ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ امریکی مجسمہ آزادی سے لے کر ایفل ٹاور تک ان کی نقول کی بھی کمی نہیں مگر ان کاپی کیٹس کا سب سے بڑا ہدف تاج محل ہی بنتا ہے۔
جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ اصل تاج محل 1631 سے 1648 کے درمیان مغل بادشاہ شاہ جہاں کے دور میں سفید سنگِ مرمر سے ان کی اہلیہ کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔

یہ خوبصورت و عالیشان عمارت دنیا کی چند سب سے زیادہ مشہور عمارات میں سے ایک ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کے عجائب میں بھی شامل ہیں۔ تاہم ہندوستان کے علاوہ کئی مقامات پر اس کی ہوبہو نقل ہوسکتا ہے کہ آپ کے ہوش اڑا کر رکھ دے۔
ہوسکتا ہے کہ پہلی نظر میں آپ کو یہ آگرہ میں واقع تاج محل ہی لگے مگر نہیں جناب ایسا بالکل یہ تاج آف دکن یا بی بی کا مقبرہ درحقیقت شاہ جہاں کی تعمیر کردہ یادگار عمارت کی انتہائی خوبصورت نقل ہے جسے مغل بادشاہ اورنگزیب کے بیٹے اعظم شاہ نے 17 ویں صدی کے آخر میں اپنی ماں کی یاد میں تعمیر کرایا تھا، تاج محل سے مشابہت کی بناء پر اسے غریبوں کا تاج محل بھی کہا جاتا ہے جبکہ مغل طرز تعمیر کی وجہ سے یہ واقعی حقیقی تاج محل جیسا ہی لگتا ہے۔

یہ تاج محل کی نقل پر مبنی ہاﺅس بوٹ 20 لاکھ ڈالرز سے زیادہ مالیت کی ہے جسے 1970 کی دہائی کے وسط میں تعمیر کیا گیا تھا، اس کی تعمیر کا خیال بل ہارلن نامی ایک کاروباری شخصیت کو ہندوستان جا کر اصل تاج محل دیکھ کر آیا تھا اور اب یہ کیلیفورنیا میں لوگوں کے ہوش اڑاتا ہے۔
یہ تاج محل کی نقل پر مبنی ہاﺅس بوٹ 20 لاکھ ڈالرز سے زیادہ مالیت کی ہے جسے 
1970 کی دہائی کے وسط میں تعمیر کیا گیا تھا، اس کی تعمیر کا خیال بل ہارلن نامی ایک کاروباری شخصیت کو ہندوستان جا کر اصل تاج محل دیکھ کر آیا تھا اور اب یہ کیلیفورنیا میں لوگوں کے ہوش اڑاتا ہے۔
چند لاکھ ڈالرز سے تاج محل کی نقل بنانا تو عام ہے مگر ایک ارب ڈالرز سے یہ کمال کر دکھانا واقعی دیوانہ پن لگتا ہے، لیکن دبئی میں واقعی ایسا ہونے جارہا ہے جہاں تاج محل کے مقابلے میں تاج عربیہ تعمیر کیا جارہا ہے جو حقیقی عمارت کی نقل تو نہیں ہوگا مگر کافی حد تک اس جیسا ہی ہوگا، یہ کسی مقبرے کی بجائے شادیوں کا مرکز ہوگا اور یہ 2016 میں مکمل ہوکر لوگوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
اٹلانٹک سٹی کو تو بلند و بالا عمارات کی وجہ سے جانا جاتا ہے مگر ٹرمپ تاج محل کی شان ہی الگ ہے جو اصل تاج محل جیسا تو نہیں بلکہ اس میں کئی رنگ بھی استعمال کیے گئے ہیں مگر نقشہ یا ڈیزائن محبت کی یادگار سے مشابہہ ہونے کی وجہ سے اسے تاج محل کی ہی ایک نقل مانا جاتا ہے۔
محبت کی اس یادگار کا جادو ملائیشین عوام پر بھی چل چکا ہے جہاں اپوہ ریلوے اسٹیشن کو ہی تاج محل کا نام دے دیا گیا ہے جس کی وجہ اس کی سفید عمارت ہے حالانکہ اصل یادگار سے اس کی شکل کچھ خاص نہیں ملتی، تاہم آرکیٹکٹ کو یہ اس جیسی ہی لگی اور اب یہ اس نام سے معروف بھی ہوگئی ہے۔
شاہ جہاں نے اپنی بیوی کی یاد میں تاج محل تعمیر کرکے محبت کی ایک داستان کو جنم دیا مگر اسی ملک میں ایک اور شخص نے کچھ چھوٹے مگر اسی کی ہو بہو نقل کے ذریعے اپنی مرحوم بیوی کو انوکھے انداز میں خراج تحسین پیش کیا، اترپردیش میں بلند شہر میں فیض الحسن قادری نامی شخص نے اپنی مرحومہ بیوی کی یاد میں تاج محل کی یہ نقل تعمیر کی جو زیادہ بڑی نہیں اور کافی حد تک خوبصورتی سے بھی محروم ہے مگر محبت کا یہ جذبہ اس کی کشش بڑھا دیتا ہے۔
بنگلہ دیش میں ایک فلم ساز نے اپنی فلم کی تیاری کے سلسلے میں تاج محل کی نقل تیار کرائی اور اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ خوبصورت عمارت دنیا بھر سے سیاحوں کو بنگلہ دیش کی جانب کھینچ کر لائے گی اور اس کا ملک دنیا میں نمایاں حیثیت حاصل کرسکے گا۔

No comments: